جمعرات، 29 جون، 2017

کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا ۔ ۔ نوشی گیلانی

کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا ۔ ۔ نوشی گیلانی

کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا

اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا ہار کرے گا
---
سارا شہر ہی تاریکی پر یُوں خاموش رہا تو

کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا
---
جب اُس کو کردار تُمھارے سچ کو زد میں آیا

لکھنے والا شہرِ کی کالی، ہر دیوار کرے گا
---
جانے کون سی دھُن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں

دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا
---
دِل میں تیرا قیام تھا لیکن اَب یہ کِسے خبر تھی

دُکھ بھی اپنے ہونے پر اتِنا اصرار کرے گا
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔