جمعہ، 30 جون، 2017

تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جا سکتی ۔ ۔ نوشی گیلانی

تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جا سکتی ۔ ۔ نوشی گیلانی

تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جا سکتی

خُود کو اِتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی
---
جانتے ہیں کہ یقین ٹُوٹ رہا ہے دل پر

پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جا سکتی
---
حبس کا شہر ہے اور اِس میں کسی بھی صُورت

سانس لینے کی سہولت نہیں دی جا سکتی
---
روشنی کیلئے دروازہ کھُلا رکھنا ہے

شب سے اب کوئی اجازت نہیں لی جا سکتی
---
عشق نے ہجر کا آزار تو دے رکھا ہے

اِس سے بڑھ کو تو رعایت نہیں دی جا سکتی
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔