جمعرات، 29 جون، 2017

بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں ۔ ۔ نوشی گیلانی

بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں ۔ ۔ نوشی گیلانی

ورثہ

بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں

ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے

سارے درد چُھپا لیتی ہیں

روتے روتے ہنس پڑتی ہیں

ہنستے ہنستے دل ہی دل ہی رو لیتی ہیں

خوشی کی خواہش کرتے کرتے

خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں

سو حصّوں میں بٹ جاتی ہیں

گھر کے دروازے پر بیٹھی

اُمیدوں کے ریشم بنتے ….ساری عُمر گنوا دیتی ہیں

میں جو گئے دنوں میں

ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی

اب خود بھی تو

عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگا ئے

فصل خوشی کی بوتی ہوں

اور خوش فہمی کا ٹ رہی ہوں

جانے کیسی رسم ہے یہ بھی

ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں

اپنا مقدّر دے دیتی ہے
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔