جمعہ، 20 اکتوبر، 2017

لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار ۔ ۔ شبنم رومانی

شبنم رومانی

لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار 

میں گھر جلتا چھوڑ آیا ہوں دریا کے اس پار 
---
کس کی روح تعاقب میں ہے سائے کے مانند 

آتی ہے نزدیک سے اکثر خوشبو کی جھنکار 
---
تیرے سامنے بیٹھا ہوں آنکھوں میں اشک لیے 

میرے تیرے بیچ ہو جیسے شیشے کی دیوار 
---
میرے باہر اتنی ہی مربوط ہے بے ربطی 

میرے اندر کی دنیا ہے جتنی پر اسرار 
---
بند آنکھوں میں کانپ رہے ہیں جگنو جگنو خواب 

سر پر جھول رہی ہے کیسی نادیدہ تلوار
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔