آئے بہار جائے خزاں ہو چمن درست
بیمار سال بھر کے نظر آئیں تندرست
۔ ۔ ۔
حالِ شکستہ کا جو کبھی کچھ بیان کیا
نکلا نہ ایک اپنی زباں سے سخن درست
۔ ۔ ۔
رکھتے ہیں آپ پاؤں کہیں پڑتے ہیں کہیں
رفتار کا تمہاری نہیں ہے چلن درست
۔ ۔ ۔
جو پہنے اُس کو جامۂ عریانی ٹھیک ہو
اندام پر ہر اک کے ہے یہ پیرہن درست
۔ ۔ ۔
آرائشِ جمال کو مشاطہ چاہیئے
بے باغبان کے رہ نہیں سکتا چمن درست
آئینہ سے بنے گا رُخِ یار کا بناؤ
۔ ۔ ۔
شانے سے ہو گی زلفِ شکن در شکن درست
کم، شاعری بھی نسخۂ اکسیر سے، نہیں،
مستغنی ہو گیا جسے آیا یہ فن درست
۔ ۔ ۔
آتش! وہی بہار کا عالم ہے باغ میں
تا حال ہے دماغِ ہوائے چمن درست
۔ ۔ ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔