ہزار ضبط کروں ، زار زار روتا ہوں
کسی کی یاد میں بے اختیار روتا ہوں
مثالِ برقِ فروزاں جنوں میں ہنستا ہوں
برنگِ دیدۂ ابرِ بہار روتا ہوں
کسی کی یاد میں آنسو بہائے تھے نہ کبھی
میں آج کیوں میرے پروردگار روتا ہوں
مآلِ بزم شبانہ کا داغ ہے دل پر
چراغِ صبح ہوں، بے اختیار روتا ہوں
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔