اتوار، 22 اکتوبر، 2017

کئی رُت کی وحشت کا خراج مانگتی ہے ۔ ۔ اعتبار ساجد

اعتبار ساجد اردو لفظ شاعری

کئی رُت کی وحشت کا خراج مانگتی ہے 

کوئی کھیل تو نہیں ہے یہ غزل کی شاعری ہے 
---
ہی سوچ، یہ ندامت مرا دل نچوڑتی ہے 

کہ حروف آرزو میں کسی رنگ کی کمی ہے 
---
جو لہو لہو ہیں مصرعے،تو ہنر نہیں ہے میرا

یہ بہار زخم دل ہے ،یہ کمال جانکنی ہے 
---
مرا چاند رہ گیا ہے کہیں راستے میں شائد

اک اداس کنج گل میں مری شام ڈھل رہی ہے 
---
کبھی عکس تھا کسی کا اسی چوکھٹے میں روشن

وہ شکستہ خالی کھڑکی مجھے اب بھی دیکھتی ہے 
---
مرے دل کے طاقچے پر ذرا تم نگاہ رکھنا!

مری رات کے سفر میں یہ چراغ آخری ہے 
---
مرے اعتبار ساجد! مرے بیقرار ساجد

ذرا حوصلہ تو رکھو،یہ فراق عارضی ہے
---
اعتبار ساجد

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔