اتوار، 22 اکتوبر، 2017

باتیں کچھ کرنی ہیں اس بار کہیں اور چلیں ۔ ۔ اعتبار ساجد

اعتبار ساجد اردو لفظ شاعری

بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں

آ مرے دل مرے غمخوار کہیں اور چلیں
---
کوئی کھڑکی نہیں کھلتی کسی باغیچے میں

سانس لینا بھی ہے دشوار کہیں اور چلیں
---
تو بھی مغموم ہے میں بھی ہوں بہت افسردہ

دونوں اس دکھ سے ہیں دوچار کہیں اور چلیں
---
ڈھونڈتے ہیں کوئی سر سبز کشادہ سی فضا

وقت کی دھُند کے اس پار کہیں اور چلیں
---
یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا 

اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں
---
ایسے ہنگامہ محشر میں تو دم گھٹتا ہے 

باتیں کچھ کرنی ہیں اس بار کہیں اور چلیں
---
اعتبار ساجد

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔