منگل، 4 جولائی، 2017

لہُو تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے ۔ ۔ نوشی گیلانی

لہُو تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے ۔ ۔ نوشی گیلانی

لہُو تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے

بہت تھا جَبر لیکن سہہ لیا ہے
---
عذاب ہجر اَب واپس پلٹ جا

بہت دِن ساتھ میرے رہ لیا ہے
---
نمیَ آنکھوں سے جاتی ہی نہیں ہے

ستم اس دِل نے اِتنا سہہ لیا ہے
---
یہ دل کوئی ٹھکانہ چاہتا ہے

بہت دن راستوں میں رہ لیا ہے
---
تجھے کہنا تھا جو احوال دِل کا

درو دیوار سے ہی کہہ لیا ہے
---

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔