جمعرات، 29 جون، 2017

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے ۔ ۔ محسن نقوی

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے  ۔ ۔ محسن نقوی

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے 

وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے 
---
یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا

مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے 
---
ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ 

کبھی یہ جشن سر_ راہ گزار کرنا ہے 
---
مثال _شاخ _برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی 

خود اپنے جسم کو بے برگ و بار کرنا ہے 
---
تیرے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے 

کہ شغل _شب تو ستارے شمار کرنا ہے 
---
کبھی تو دل میں چھپے زخم بھی نمایاں ہوں 

قبا سمجھ کے بدن تار تار کرنا ہے 
---
خدا خبر یہ کوئی ضد کہ شوق ہے محسن 

خود اپنی جان کے دشمن سے پیار کرنا ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔